Stand With Dr Saad | Pass Security Bill for Doctors | OPD strike
Dr Akmal Rao
میں اس معاشرے کا ڈاکٹر ہوں جہاں مریض کو موت ڈاکٹر کی وجہ سے آتی ہے اور شفاء پیر کی دعا کی وجہ سے
چلڈرن کمپلیکس میں پیش آنے والے واقعے کی جیتنا بھی مذمت کی جائے کم ہے یہ جو تھپڑ ڈاکٹر صاحب کو پر رہے ہیں یہ سسٹم اور معاشرے کا بھیانک چہرہ ہے
اگر ان ڈاکٹر صاحب کی جگہ کسی بیوروکریسی کا بندہ ھوتا یا انکا بندہ ہوتا جنکا نام لینے پر بھی آج کل اٹھا لیا جاتا ہے تو خاموشی نہ میڈیا پہ ہوتی نہ ہی اسمبلی میں
ڈاکٹروں کو سیکورٹی انکا بُنیادی حق ہے لاہور میں موجود جتنی بھی ڈاکٹرز جماعتیں ہیں اس واقعے پر سخت ردعمل دیں اور جب تک ڈاکٹروں کے حقوق نہیں پورے دیئے جاتے تب تک اپنی سروسز ہولڈ کریں
کچھ عرصہ قبل ہمارے ایک پروفیسر نے کہا تھا جب وارڈ میں بیڈ پر لیٹا بچہ آپ کے اوپر پیشاب کرے تب آپ نے اپنا یا اپنے کپڑوں کا خیال نہیں رکھنا بلکہ ان چیزوں سے لاغرض ہوکر اپنے مریض پر توجہ دینی ہے ،
کتنی راتیں ہوتی ہیں جو MBBS کے طالبعلم کی بغیر نیند کیے گذر جاتی ہیں ، جب ایک طالبعلم ڈپریشن سے گذر رہا ہو اور اسی دوران اس کا کوئی ساتھی اس سے یہ کہے کہ اس سے اب پڑھائی کا دباؤ برداشت نہیں ہو رہا اور اب وہ خودکشی کرنے کے در پہ ہے تو کتنا مشکل ہوتا ہوگا ہمت جوڑ کر اپنے ساتھی کو دلاسہ دینا ،
کبھی کبھی تو پروفیشنل لائف سے پہلے ہی یونیورسٹی میں دل کرتا ہے کہ بندہ سب کچھ چھوڑ کر کہیں دور بھاگ جائے ، ہم کسی کی امید زندہ رکھنے کے لیے اپنے نہ جانے کتنے ہی خوابوں اور خواہشوں کا قتل کرتے ہیں تب جا کر کوئی ایک ڈاکٹر خواجہ سعد بنتا ہے جسے کسی روز کوئی اٹینڈنٹ آ کر اس لیے مار مار کر ICU تک پہنچا دیتا ہے کہ خدا نے ان کے مریض کے نصیب میں اتنی سانسیں کیوں لکھی تھی ؟ یہ قوم خدمت تو دور کی بات احسان کے بھی لائق نہیں اس ملک کی نوکری سے کئی بہتر دیارِ غیر میں گوروں کی غلامی ہے کیونکہ ریاست یہاں خود ایک لمبے عرصے سے وینٹیلٹر پر ہے۔ اسرار علی۔ #childrenshospital#youtube #trending ... https://www.youtube.com/watch?v=aSU-ir8xTjw
16048669 Bytes